ماہرین نے ایک طویل سروے کے بعد کہا ہے کہ گڑیا سے کھیلنے کا عمل بچیوں میں ہمدردی اور رحم کا جذبہ بیدار کرتا ہے۔ گڑیا اور گڈے کا کھیل دماغ ...
ماہرین نے ایک طویل سروے کے بعد کہا ہے کہ گڑیا سے کھیلنے کا عمل بچیوں میں ہمدردی اور رحم کا جذبہ بیدار کرتا ہے۔
گڑیا اور گڈے کا کھیل دماغ کے ان حصوں کو سرگرم کرتا ہے جہاں ہمدردی اوردوسروں کا خیال رکھنے جیسے سماجی رویے پروان چڑھتے ہیں۔ اگرچہ لڑکیاں اپنی دھن میں کھیلتی رہتی ہیں لیکن وہ گڑیا کو پیار کرتی ہیں، اسے کھلاتی ہیں اور اس کا خیال رکھتی ہیں اور یہ رویہ اپنی جڑ مضبوط کرتا جاتا ہے۔
اس تناظر میں یہ ضروری ہے کہ اپنی بچیوں کو موبائل تھمانے کی بجائے انہیں گڑیوں کا تحفہ ضرور پیش کریں۔ تاہم یہ سروے باربی گڑیا بنانے والی کمپنی نے کیا ہے۔ اس ضمن میں دنیا کے 22 ممالک کے 15000 والدین سے سوالات کئے گئے اور 91 فیصد والدین اپنے بچوں میں رحمدلی کا جذبہ بیدار کرنا چاہتے تھے تاہم صرف 26 فیصد والدین جانتے تھے کہ گڑیا کھیلنے سے بچیوں میں یہ جذبہ بیدار ہوسکتا ہے۔
کارڈیف یونیورسٹی کے مطابق پہلی مرتبہ بچوں پر گڑیا کے کھیل کے اثرات نوٹ کئے گئے ہیں۔ اس معاملے پر ڈیڑھ سال تک کارڈیف یونیورسٹی کی ڈاکٹر سارہ گیرسن اور ان کی ساتھیوں نے لگ بھگ 33 ایسی بچیوں کے دماغ اسکین کئے جن کی عمریں 4 تا 8 برس تھی۔
تحقیقی ٹیم نے دیکھا کہ جب بچیاں اکیلے ہی گڑیا سے کھیل رہی تھی تو اس وقت اور اس کے بعد بھی کافی دیر تک دماغ کا ایک حصہ سرگرم رہا۔ دماغ میں یہ علاقہ پوسٹیریئر سپیریئر ٹیمپرل سلکس (پی ایس ٹی ایس) کہلاتا ہے۔ یہاں سماجی معلومات اور انسانی ہمدردی جیسے جذبات بیدار ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر سارہ کہتی ہیں کہ جب ہم دیگر افراد کے بارے میں سوچتے ہیں اور ان کی خیرخواہی کی یاد آتی ہے تو یہی دماغٰ گوشہ بیدار ہوتا ہے۔ گڑیا جب چھوٹٰی بچیوں کے سامنے ہوتی ہے تو وہ اسے اپناتی ہیں اور یہ جذبہ پروان چڑھتا رہتا ہے۔ دوسرے گیم کھیلنے سے ایسا قطعی نہیں ہوتا۔
’ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بچیاں ایک طرح سے حقیقی دنیا کی ریہرسل کرتی ہیں جہاں وہ ایک دوسرے کا خیال رکھتی ہیں۔ ہم نے چھ براعظموں کی بچیوں میں عین یہی جذٓبہ بیدار ہوتے دیکھا ہے،‘ ڈاکٹر سارہ نے بتایا۔
ماہرین کے مطابق گڑیا سے کھیلتی ہوئی بچیوں کو خوشی اور مسرت بھی ملتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں