ایف بی آر کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹیگیشن ان لینڈ ریونیو کراچی نے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کا سراغ لگالیا۔...
ایف بی آر کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹیگیشن ان لینڈ ریونیو کراچی نے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کا سراغ لگالیا۔
ذرائع نے بتایاکہ ڈائریکٹوریٹ کو طویل تحقیقات کے بعد نجی کمپنی میسرز ایس ایس کارپوریشن کے خلاف 2.5ارب روپے کی ٹیکس چوری کا سراغ ملا ہے جو ایک کمرشل امپورٹرکےطور پر کام کرتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ میسرز ایس ایس کارپوریشن درآمدی اشیاء مہنگے داموں فروخت کرکے ان پر ٹیکس چوری کرنے میں ملوث رہی ہے۔ آئی اینڈ آئی ڈائریکٹوریٹ کے مطابق کمپنی نے مالی سال 2017 انکم ٹیکس گوشوارے میں 1.66ارب روپے کی فروخت ظاہر کی تھی لیکن اسکے برعکس کمپنی کے بینک اکاونٹ میں 4.6ارب روپے منتقل ہوئے۔ اسی طرح سال 2018 میں کمپنی نے 68کروڑ روپے کی سیلزظاہر کی لیکن اسکے بینک اکاونٹ میں 4.8ارب روپے منتقل ہوئے۔
مالی سال 2019 میں کمپنی نے اپنے جمع شدہ انکم ٹیکس گوشوارے میں 19.4ارب روپےکی سیلز ظاہر کی لیکن اسکے بینک اکاؤنٹ میں5.3 ارب روپے سے زائد موجود تھے۔ آئی اینڈ آئی حکام کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات پراس بات کی نشاندہی ہوئی ہے کہ مذکورہ کمپنی کے 16 بینک اکاؤنٹ میں 14 ارب روپے کی خطیر رقم موجود تھی لیکن کمپنی نے انکم ٹیکس میں اپنے 10بینک اکاونٹ ظاہر کیے اور باقی ماندہ 6 بینک اکاؤنٹس کو انکم ٹیکس میں ظاہرنہیں کیا اور ان غیر ظاہر شدہ 6بینک اکاونٹ میں 8.6ارب روپے سے زائد رقم کی منتقلی ہوئی۔
دلچسپ امر یہ ہے ان غیرظاہر شدہ بینک اکاونٹ سے 65کروڑ روپے کی رقم تحفے کے طورپر بھی دی گئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بینک میں رکھی رقم کو پرائز بانڈ کا انعام ظاہر کیا گیا تھا۔ ڈائریکٹوریٹ نےکمپنی کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے عدالت سے قابل ضمانت وارنٹ حاصل کرلیاہے۔
کوئی تبصرے نہیں